Sunday, March 2, 2025

ہم ہوش بھی اپنے بھول گئے(غزل)

غزل

 ہم ہوش بھی اپنے بھول گئےایمان بھی اپنا بھول گئے

اک دل ہی نہیں اِس بزم میں ہم نہ جانے کیا کیا بھول گئے

اب مہکدے میں رہنے کے سوا اے پیر مغاں کوئی چارہ نہیں

جس رستے سے ہم آئے تھے پیتے ہی وہ رستہ بھول گئے

جو بات تھی اُن کو کہنے کی وہ بات ہی کہنا بھول گئے

غیروں کے فسانے یاد رہے ہم اپنا فسانہ بھول گئے

ڈرتے ڈرتے افسانہ دل آج اُن سے ہم نے  کہہ بھی دیا  

یہ  یاد  نہیں گھبراہٹ میں کیا  یاد  رہا  کیا   بھول گئے

  

Sell free on  Sellfy  Start Now

No comments:

Post a Comment