Sunday, April 6, 2025

کس کو سناؤں حال غم (غزل)

 کس کو سناؤں حال غم کوئی غم آشنا نہیں

کس کو سناؤں حال غم کوئی غم آشنا نہیں

ایسا ملا ہے درد دل جس کی کوئی دوا نہیں

میری نماز عشق کو شیخ سمجھ سکے گا کیا

اس نے در حبیب پہ سجدہ کبھی کیا نہیں

مجھ کو خدا سے آشنا کوئی بھلا کرے گا کیا

میں تو صنم پرست ہوں میرا کوئی خدا نہیں

کیسے ادا کروں نماز کیسے جھکاؤں اپنا سر

صحن حرم میں شیخ جی یار کا نقش پا نہیں

کیا ہیں اصول بندگی اہل جنوں کو کیا خبر

سجدہ روا کہاں پہ ہے سجدہ کہاں روا نہیں

مجھ سے شروع عشق میں مل کے جو تم بچھڑ گئے

بات ہے یہ نصیب کی تم سے کوئی گلہ نہیں

مجھ کو رہ حیات میں لوگ بہت ملے مگر

ان سے ملا دے جو مجھے ایسا کوئی ملا نہیں

اپنا بنا کے اے صنم تم نے جو آنکھ پھیر لی

ایسا بجھا چراغ دل پھر یہ کبھی جلا نہیں

عشق کی شان مرحبا عشق ہے سنت خدا

عشق میں جو بھی مٹ گیا اس کو کبھی فناؔ نہیں
کلام فنا بلند شہری

Sunday, March 2, 2025

ہم ہوش بھی اپنے بھول گئے(غزل)

غزل

 ہم ہوش بھی اپنے بھول گئےایمان بھی اپنا بھول گئے

اک دل ہی نہیں اِس بزم میں ہم نہ جانے کیا کیا بھول گئے

اب مہکدے میں رہنے کے سوا اے پیر مغاں کوئی چارہ نہیں

جس رستے سے ہم آئے تھے پیتے ہی وہ رستہ بھول گئے

جو بات تھی اُن کو کہنے کی وہ بات ہی کہنا بھول گئے

غیروں کے فسانے یاد رہے ہم اپنا فسانہ بھول گئے

ڈرتے ڈرتے افسانہ دل آج اُن سے ہم نے  کہہ بھی دیا  

یہ  یاد  نہیں گھبراہٹ میں کیا  یاد  رہا  کیا   بھول گئے

  

Sell free on  Sellfy  Start Now